تاریخ

مہران ورثہ ہے حاجی محمد ہاشم اور ان کے سب سے بڑے بیٹے محمد عثمان ہاشم کی جدت پسند سوچ کا کہ جنہوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے پاکستان میں قائم ہونے والی اولین شوگر ملز میں سے ایک کو معارض وجود عطا کیا، حاجی محمد ہاشم نے اپنی کاروباری زندگی کا آغاز تقسیم ہند سے قبل1930 میں کیا اور اس کے لئے انہوں نے اپنے آبائی پیشے تجارت کو چُنا۔
آج مہران پاکستان کی صف اول کی شوگر ملز میں سے ایک ہے

ترقی کا سفر (ماہ و سال کی نظر سے)

1965

مہران شوگر ملز کو پبلک لمیٹڈ کمپنی کا درجہ حاصل ہوا۔

1968

مہران شوگر ملز کے شئیرز اسٹاک ایکسچینج میں دستیاب ہوئے

1968

مہران شوگر ملز کے شیئرز اسٹاک ایکسچینج میں دستیابی ، نیز جاپان کی مایہ ناز کمپنی مٹسوبشی نے مہران شوگر ملز کا پلانٹ لگایا جو کہ اس وقت کے جدید ترین پلانٹس میں شمار ہوتا تھا، پلانٹ نے 1500 ٹی سی ڈی کی کرشنگ صلاحیت کے ساتھ پروڈکشن کا آغاز کیا۔

1978

پلانٹ کی کرشنگ کی صلاحیت کو 1500ٹی سی ڈی سے بناتے ہوئے3500 ٹی سی ڈی کیا گیا۔

1983

کراچی اسٹاک ایکسچینج کی طرف سے25 بہترین کمپنیز کا ایوارڈ دیا گیا ۔

1986

ایک مرتبہ پھر کراچی اسٹاک ایکسچینج کی جانب سے 25 بہترین کمپنیز کےایوارڈ سے نوازا گیا

1994

مزید ایک اور ملنگ پلانٹ نصب کیا گیا جس کے نتیجے میں کرشنگ کی صلاحیت 3500 ٹی سی ڈی سے بڑھ کر 7000 ٹی سی ڈی ہوگئی

1998

کمپنی نےآئی ایس کا سرٹیفیکٹ حاصل کیا

2001

ہلی مرتبہ کمپنی نے چینی کی فروخت کی مد میں ایک ارب روپیہ کی حد کو چھوا

2006

کمپنی نے چینی کی فروخت کی مد میں دو ارب روپیہ کی حد کو عبور کیا

2007

کمپنی کی ایسوسی ایٹڈ کمپنی یونی کول نے اپنی پیداوار کا باقاعدہ آغاز کیا

2010

چینی کی فروخت نے چار ارب روپیہ کی حد عبور کی

2013

11.31 فیصد کی شاندار ریکوری حاصل کی اور ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی پیداوارکے سنگ میل کو عبور کیا

2014

123210 میٹرک ٹن چینی بنانے کے حدف کو عبور کیا اور چینی کی فروخت کی مد میں چھ ارب روپے کا بزنس کیا، جبکہ یونی کول لمیٹڈ نے اپنی پیداواری صلاحیت کو دگنا یعنی دولاکھ لیٹر ایک دن میں تیار کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔

2015

11.42پرسنٹ کی شاندار ترین ریکوری حاصل کی جو کہ پورے ملک میں ایک منفرد ریکارڈ تھی،کمپنی نے اس سال پچاس کروڑ (قبل از ٹیکس) سے زائد منافع کی حد کو عبور کیا ، جبکہ اسی سال نیشنل گرڈ کو بجلی کی ترسیل شروع کی گئی

2016

کمپنی نے اپنی تاریخ کی سب سے زائد چینی کی فروخت کے حدف کو عبور کیا جو کہ سات ارب روپیہ سے زائد تھی ، جبکہ اسی سال 65 کروڑروپیہ (قبل از ٹیکس) کا منافع حاصل کیا۔ اس سال کمپنی نے اپنے شئیر ہولڈرز کو ملز کی تاریخ کا سب سے زیادہ منافع منقسیہ ادا کیا جو کہ 184 ملین روپیہ بنا۔